• Sangar English
  • رابطہ
  • آر کائیو
    • خبریں
    • مقبوضہ بلوچستان
    • انٹرنیشنل
    • جنوبی ایشیاء
    • کھیل و فن
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • اداریہ
    • مضامین
    • تجزیہ
    • رپورٹس
    • انٹرویوز
    • بلوچی مضامین
    • براہوئی مضامین
    • شعر و شاعری
  • تصاویر
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیوز
    • آڈیوز
  • کتابیں
  • سنگر میگزین
  • انٹرویوز
  • مضامین/ کالمز
  • اداریہ
  • پہلا صفحہ

تازہ ترین خبریں

انسانی حقوق کے ادارے بلوچ نسل

Feb 21, 2019, 9:40 pm

کیچ : ہیرونک سے فورسز ہاتھوں

Feb 21, 2019, 12:52 pm

بلوچستان میں بارشوں نے تباہی

Feb 21, 2019, 12:52 pm

بنگلہ دیش: کیمیائی گودام میں

Feb 21, 2019, 12:49 pm

شام میں داعش کے آخری گڑھ سے شہریوں

Feb 21, 2019, 12:47 pm

بھارت و سعودیہ مابین دہشت گردی

Feb 21, 2019, 12:45 pm
More...

ہمارا معاشرہ :نابالغ عمر میں شادی اوراس کے نقصانات ۔۔۔ تحریر۔ ساچان بلوچ

Apr 3, 2018, 9:08 pm

شادی اِنسانی نسل کو آگے بڑھانے کی اہم وسیلہ ہے شادی سے انسانی معاشرہ آگے بڑ سکتا ہے شادی کیلئے ہر معاشرے میں اپنے اپنے طورطریقے ہوتے ہیں جان لوکہ ہر معاشرے میں انسان اپنی تہذیب و روایت کے مطابق شادیاں کرتے ہیں اور جس دور میں معاشرے بدل ہورہے ہیں سائنس دن بہ دن آگے بڑھ رہا ہے اسی طرح معاشرے میں شعور آرہا ہے سائنس کی نئی تحقیقات کی وجہ دنیا کی ہر گوشہ میں رہنے والے ہر انسان اثرمند ہوا ہے اسی طرح معاشرے میں ترقی کے ساتھ وہ زندگی جس میں ہم اس وقت رہ رہے ہیں وہ بہی وقت کے ساتھ اپنے حالات بدلتے جارہے ہیں وہ کام یا باتیں جو ماضی کے انسانوں نے شان وشوکت کے ساتھ کئے ہیں علم اور آگاہی کی وجہ سے وہ کام آج برا مانے جاتے ہیں آج کے لوگ ان کاموں سے برطرف ہوچکے ہیں لیکن بہت سے کام ایسے ہیں کہ مدتوں بعد وہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک موجود ہیں ان میں ابھی تک تبدیلیاں نہیں آئی ہیں جس طرح کہ نابالغی میں شادی ابھی تک ہمارے معاشرے میں ہیں اورآج کے لوگ اس کی بُرائیوں سے نہ صرف سمجھ گئے ہیں بلکہ برطرف ہوچکے ہیں ایسے برے کاموں کی وجہ سے آج کے ہر معاشرے میں بری نظروں میں دیکھے جاتے ہیں،چھوٹی عمر میں لڑکیوں کی شادی ہمارے معاشرے کے ساتھ تو دیگر بہت سے علاقے ایسے ہیں کہ آج بھی وہاں کے لوگ ان کی شادیاں وقت سے پہلے کراتے ہیں اس کی وجہ سے لڑکیاں ہمیشہ کیلئے زندگی کے تمام خوشیوں سے محروم ہوجاتے ہیں،ان معاشروں کے علاوہ ہمارے معاشرے میں یہ ناشائستہ حرکت ہورہی ہے،آج بھی چھوٹی عمر میں لڑکیوں کی شادیاں کی جارہی ہیں، ویسے ہی ہمارے معاشرے پہلے سے ہی لڑکیوں کے حقوق کے بارے میں پیچھے ہٹے ہوئے ہیں،ہمارے ہاں بہت لڑکیاں تعلیم کے حوالے سے ان پڑھ ہیں،اس کی وجہ یہ ہوسکتاہے کہ سکول جانے میں شرماتی ہیں یا والدین ان کے سامنے رکاوٹ ہوتے ہیں لیکن چھوٹی عمر کی شادی ان لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرتی ہیں جبکہ وہ اسکول میں پڑھ رہی ہوتی ہیں،کم عمر کی شادی نہ صرف لڑکیوں کے سکول میں پڑھائی چھوڑنے کی وجہ ہوسکتی ہیں بلکہ اس کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی لڑکیاں بہت سارے بیماریوں کی شکار ہوجاتی ہیں جیسے کہ خون کی کمی،کمزوری، نفسیاتی بیماری اور بہت سے بیماریوں کا سبب ہوسکتی ہیں،بلوچ معاشرے میں خاص طور پربہت سے علاقوں میں چھوٹی عمر میں لڑکیوں کی شادی کرانے کی رسم ہیں،ایسے بھی علاقے ہیں جہاں ایسی لڑکیاں ہیں کہ ان کی عمر بارہ تیرہ برس سے کم ہیں جبکہ ان کی شادی کراتی ہیں،اس حالت میں اس لڑکی کی پڑھائی اور کھیل کا زمانہ ہے مگر ان کو سارا گھرکی ذمہ داری دی جاتی ہے،اسے پتہ ہی نہیں کہ اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی کیسی گزاریں اس طرح ان کی زچگی کی مدت ہوتی ہے تو اسکی دماغ پر بوجھ آتی ہے بہت ہی دفعہ لڑکی پاگل ہو سکتی ہے۔
آئیے دیکھیں کہ آج ترقی یافتہ سائنسی دور میں ہمیں چھوٹی عمر میں شادی کرانے کی کیا رائے دیتی ہے،میڈیکل اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر ایک چھوٹی لڑکی کی شادی بحالت نابالغی دی جاتی ہے تو وہ بہت سارے بیماریوں اور مصیبتوں کی شکار ہوجاتی ہے،اسکی وجہ سے اسکی زندگی تباہ ہوجاتی ہے،جب چھوٹی لڑکی کی شادی ہوجاتی ہے تو وہ ذہنی اور جسمانی دونوں طرح شکار ہوسکتی ہے،نئی زندگی گزارنے کیلئے وہ اس وجہ سچے دل سے شادی کو نہیں مانتی جبکہ شادی کے بعد اس چھوٹی لڑکی کو حمل ہوجاتی ہے تو اس وقت اس کی بچہ دان(رِحم) بہت کمزور اور کم عمر ہوتی ہے اس لئے وہ 9مہینے میں حمل روک نہیں سکتی ہے،چھوٹی عمر کی شادی میں ہی لڑکی بہت سی بیماریوں کے باوجود ہمیشہ بے اولادی،ڈپریشن و انزائٹی اور خون کی کمی ہونے کی بیماری کا بھی شکار ہو سکتی ہے،جان لو یہ بھی ہوسکتی ہے کہ چھوٹی لڑکی شادی کے بعد ہمیشہ کیلئے بے اولاد ہوجائے یا ان کی جسم کی خون کم ہوجائے خون کی کمی کی وجہ سے اس کو بہت ساری بیماری لگ سکتی ہیں
بانجھ پن اور ذہنی دباؤ کم عمر کی شادی کرنے کی بڑی وجہ ہے،بچہ دان کی ہڈھیوں کی کمزوری اور چھوٹاپن کی وجہ سے حمل کے دوران میں حمل گرجاتی ہے،جان لوکہ بچہ خشک ہونے کی زیادہ سے زیادہ امکان ہوسکتی ہے اور خون کی کمی کی وجہ ہوسکتی ہے،اسی حالت میں وہ مرجاتی ہے،آج کے دور میں اس خرابی کے خلاف آوازیں گونج رہی ہیں، اور لوگوں کو آگاہی دی جا رہی ہیں، چھوٹی عمر کی شادی کس حد تک لڑکیوں کو ضرر دی جاتی ہیں، ان کی زندگی ہمیشہ کیلئے تباہ ہوسکتی ہے اس بارے میں میرے خیال یہ ہے کہ لڑکیوں کی شادی ان کے بالغ ہونے کے بعد ان کی اپنی چاہت کے مطابق کی جائیں لڑکیوں کی چھوٹی عمر کی شادی میں نقصانات ہیں ان میں سے چند یہ ہیں ۔
چھوٹی عمر کی شادی میں دراصل لڑکی کی رائے نہیں لی جاتی ہیں،اگر کسی نہ کسی طرح رائے لیا جائے تو بھی بعد میں ان کی مزاج بدل سکتی ہے، ان کی اورشوہر کے درمیان ناچاقی ہوسکتی ہیں دوسرا یہ کہ شادی کی حالت میں لڑکیوں کی صحت ضائع ہوسکتی ہیں،تیسرا یہ کہ کم عمر کی شادی میں لڑکی حاملہ ہونے کی حالت سے ناواقف ہوتے ہیں،اس لئے ان کے حمل ضائع ہوسکتی ہیں، اور ایک وسیلہ یہ ہے کہ چھوٹی عمرکی شادی تعلیم کیلئے رکاوٹ ہوسکتی ہے، ہوسکتا ہے کہ آگے پڑھ نہ سکیں اگر چھوٹی لڑکیوں کو شادی کے بعد حمل ہوجائیں اور سلامت بھی رہیں تو بھی اپنی بچوں کی حفاظت اور تربیت نہیں کرسکتی ہیں اسکی وجہ سے ان کی بچوں کو ضرر ہوسکتی ہیں وہ بچے شائد کہ اچھے اولاد نہ ہوں دنیا کے باقی قانون کی طرح شادی کے اصول بھی کردیے گئے ہیں،1929ء چائیلڈ میرج ایکٹ کے مطابق یہ قانون پاکستان نافذ ہوا ہے کہ لڑکی کی عمر کم از کم سولہ سال ہوجائے پھروہ شادی کے قابل ہے،جان لو کہ اس عمر میں وہ نفسیات اور صحت کی صورت میں شادی کے قابل ہوسکتی ہے، ویسے ہی ہمارے معاشرے میں جب لڑکی کی شادی کرا دی جاتی ہیں،ان سے رائے نہیں لی جائیں گے اُسکی وجہ سے بہت سے دفعہ لڑکی کب شادی کے بعد اپنی زندگی کے بعد اپنی زندگی کو بڑی مشکل سے بسر کرتی ہے،طلاق اور محبت نہ ہونے کی سبب کم عمر کی شادی ہیں، یہ عادت دیہاتوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی ہے،تعلیم کی وجہ سے آج کل شہروں میں یہ عادت کم تر ہوتی جارہی ہے ۔
اگر ایک لڑکی کو اٹھارہ سال کی عمر سے کم شادی دی جاتی ہے تو میڈیکل اور نفسیاتی تحقیقات کے مطابق وہ بہت سارے پریشانیوں کے شکار ہوجاتی ہے،کئی دفعہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ زچگی کے مسئلہ کے علاوہ لڑکی شادی کو اپنے لئے بڑی بوجہ محسوس کرتی ہے،باقی بیماریوں کے علاوہ سائیکالوجیکلی بہت اثر مند ہوتی ہے اور اس طرح اس کی خیال بدل ہوجاتی ہے اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے آپس میں لڑائی جھگڑا ہونے کی صورت میں طلاق کی نوبت آجاتی ہے، ہمارے علاقے میں چھوٹے عمر میں شادی کی رواج عام ہیں، اگر چھوٹے عمر میں لڑکی کی شادی ہو گئی تو اس صورت نہ صرف ماں بلکہ اسکی بچے کی موت اور بہت سارے بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے،چودہ ،تیرہ سال کی عمر والی لڑکی زچگی کے دوران میں اُس کی موت واقع ہو سکتی ہے یا ان کی بچہ دانی پھٹ سکتی ہے، اگر اس کی حمل ہوجائے تو پہر بچہ جننے کے وقت اسکی آپریشن ہوتی ہے، کیونکہ بچہ پیدا ہونے کے وقت کئی دفعہ پیٹ کے درمیان میں اٹک سکتا ہے، اگر بچہ پیدا ہوجائے پھر بھی کم عمر لڑکی کی بیماری ختم نہیں ہوتیں،کئی عورتیں بچہ جننے کے بعد پیشاب کی بیماری میں مبتلا ہوتی ہیں ہمارے علاقے میں ایسے عورتیں بھی ہیں کہ وقت سے پہلے بوڑھی نظر آتے ہیں، اسکی سبب بھی چھوٹی عمر کی شادی اور شادی کے بعد پے در پے بچے جننا ہے۔
اگر مذہب کو دیکھا جائے تو مذہب کا سبق یہ ہے کہ شادی کیلئے پہلے لڑکی کی رائے لی جائے جس وقت کہ لڑکی بالغ ہوجائے اُسکی شادی ہوجائے۔

© 2013 Daily Sangar. All Rights Reserved.
Email: [email protected], [email protected]