• Sangar English
  • رابطہ
  • آر کائیو
    • خبریں
    • مقبوضہ بلوچستان
    • انٹرنیشنل
    • جنوبی ایشیاء
    • کھیل و فن
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • اداریہ
    • مضامین
    • تجزیہ
    • رپورٹس
    • انٹرویوز
    • بلوچی مضامین
    • براہوئی مضامین
    • شعر و شاعری
  • تصاویر
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیوز
    • آڈیوز
  • کتابیں
  • سنگر میگزین
  • انٹرویوز
  • مضامین/ کالمز
  • اداریہ
  • پہلا صفحہ

تازہ ترین خبریں

وی بی ایم پی و بی ایچ آراو کا

Dec 8, 2019, 8:51 pm

پنجگورمیں فورسز ہاتھوں 2 افراد

Dec 8, 2019, 8:50 pm

انڈیا میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی

Dec 8, 2019, 8:49 pm

مردوں کیلئے دنیا کا پہلا مانع

Dec 8, 2019, 8:41 pm

پنجگورمیں سی پیک روٹ پر فورسز

Dec 8, 2019, 8:12 pm

سرفراز بگٹی پر نوسالہ بچی کو

Dec 8, 2019, 4:25 pm
More...

جمال خاشقجی قتل: سعودی ولی عہد کو شاملِ تفتیش کرنا چاہیے

Jun 19, 2019, 5:49 pm

کوئٹہ(سنگر ویب ڈسک)اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے قابلِ بھروسہ شواہد سامنے آئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور چند اعلیٰ اہلکار اپنی انفرادی حیثیت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔

خصوصی تحقیقاتی افسر اگنیس کیلامارڈ نے کہا ہے کہ ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن پر ایک غیر جانبدار بین الاقوامی آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر میں سعودی قونصل خانے میں سعودی ایجنٹوں نے ہلاک کردیا گیا تھا۔

سعودی عرب کے حکام نے بعد میں اصرار کیا تھا کہ یہ ایجنٹ ولی عہد محمد بن سلمان کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کر رہے تھے۔

سعودی بادشاہت اس وقت جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں گیارہ نا معلوم سرکاری اہلکاروں پر خفیہ عدالت میں مقدمہ چلا رہی ہے جن میں سے پانچ کے لیے استغاثہ نے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم اگنیس کیلامارڈ نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ جس انداز سے چلایا جا رہا ہے وہ کسی بھی طور پر بین الاقوامی معیار کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ہے۔ انھوں نے اس مقدمے کی کارروائی کو معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

جمال خاشقجی قتل: کب کیا ہوا؟

2 اکتوبر 2018

جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے۔ ان کی منگیتر باہر انتظار کرتی رہیں لیکن خاشقجی باہر نہیں آئے۔

4 اکتوبر 2018

اپنے پہلے بیان میں سعودی عرب نے کہا کہ خاشقجی سفارت خانے سے نکلنے کے بعد غائب ہوئے اور وہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

6 اکتوبر 2018

واشنگٹن پوسٹ نے، جہاں خاشقجی کام کرتے تھے، رپورٹ کیا کہ ترک انٹیلیجنس کا خیال ہے کہ انھیں سفارت خانے کے اندر سعودی عرب سے آنے والی 15 افراد کے ایک گروہ نے ہلاک کر دیا ہے۔

10 اکتوبر 2018

ترک میڈیا نے ایسی سی سی ٹی وی فٹیج نشر کی جس میں ان کے مطابق اس مبینہ گروہ کو ترکی میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

13 اکتوبر 2018

سعودی عرب نے 'جھوٹے اور بے بنیاد الزامات' کو رد کیا اور کہا کہ انھوں نے خاشقجی کو نہیں مارا۔ بی بی سی کو معلوم ہوا کہ ترکی کے پاس ایسی ایک آڈیو ریکارڈنگ ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ خاشقجی کو سفارت خانے کے اندر قتل کیا گیا۔

15 اکتوبر 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی بادشہ شاہ سلمان سے بات کی جنھوں نے اس قتل کے الزامات کو رد کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس کے ذمہ دار چند 'سرکش ایجنٹ' ہو سکتے ہیں۔

20 اکتوبر 2018

سعودی عرب نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ خاشقجی ہلاک ہو چکے ہیں اور دعویٰ کیا کہ وہ ایک لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔ دنیا نے اس دعوے کو رد کر دیا اور دو اعلیٰ سعودی اہلکاروں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔

22 اکتوبر 2018

سعودی عرب نے ان خبروں کو رد کیا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے اس قتل کا حکم دیا تھا اور اس مرتبہ یہ کہا کہ چند 'سرکش ایجنٹ' اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔ ایک فٹیج سامنے آئی جس میں خاشقجی کی طرح نظر آنے والا ایک شخص کو انھیں کے کپڑوں میں سفارتخانے سے نکلتا دیکھا جا سکتا ہے۔

16 نومبر 2018

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ سی آئی اے اس حتمی نتیجے پر پہنچی ہے کہ محمد بن سلمان نے اس قتل کا حکم دیا۔ ٹرمپ نے بعد میں اس کی تردید کی اور کہا کہ سی آئی نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے۔

22 نومبر 2018

جرمنی اور برطانیہ کی طرح فرانس نے بھی اس معاملے میں تمام مشتبہ سعودی افراد پر ملک میں آنے پر پابندی عائد کر دی۔ جرمنی نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بھی روک دی۔

© 2013 Daily Sangar. All Rights Reserved.
Email: [email protected], [email protected]