• Sangar English
  • رابطہ
  • آر کائیو
    • خبریں
    • مقبوضہ بلوچستان
    • انٹرنیشنل
    • جنوبی ایشیاء
    • کھیل و فن
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • اداریہ
    • مضامین
    • تجزیہ
    • رپورٹس
    • انٹرویوز
    • بلوچی مضامین
    • براہوئی مضامین
    • شعر و شاعری
  • تصاویر
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیوز
    • آڈیوز
  • کتابیں
  • سنگر میگزین
  • انٹرویوز
  • مضامین/ کالمز
  • اداریہ
  • پہلا صفحہ

تازہ ترین خبریں

کوئٹہ سے خواتین کی حراست بعد

Dec 14, 2019, 8:19 pm

رخشان: تعمیراتی کمپنی پر حملے

Dec 14, 2019, 8:17 pm

خواتین کی جبری گمشدگی بدترین

Dec 14, 2019, 8:08 pm

کوئٹہ سے خواتین و بچوں کی گرفتاری

Dec 14, 2019, 4:27 pm

وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کاکوئٹہ

Dec 14, 2019, 4:26 pm

افغانستان : پولیس اہلکارکا اپنے

Dec 14, 2019, 4:20 pm
More...

              مزاحمت کا حق چیونٹی بھی رکھتاہے    -  سمیر جینئد بلوچ

Dec 1, 2019, 9:04 pm


          قابض ریاست نے جب سے بلوچستان پر جبری قبضہ کرکے اس کے قدرتی معدنی وسائل لوٹنے کا تہیہ کرکے انسانی اقدار سے گرنے کا بیڑہ اٹھا ریا ہے۔ میرے خیال اب کے، انٹرنیشنل سوشل میڈیا کے دور میں تمام انسانی تہذیبوں کے ٹھیکدار جن میں نام نہاد  انسانی حقوق کی تنظیمیں،مختلف سپرپاورممالک کے خفیہ ایجنسیاں،انسانیت کے نام پر پیسہ بٹورنے والے نام نہاد ادارے،اور اقوام متحدہ کے طرز پر ادارے قائم کرنے والے دنیا کے مختلف اسٹیک ہولدرز اس بات سے واقف ہیں کہ انسانی اقدار کیا کیا ہوتی ہیں؟ اور ان اقدار کو پاکستان جیسے سڑیل غیرفطری ریاست کس طرح استعمال کرکے تہذیب یافتہ بلوچ اقوام کوزیر کرنے کی کوشش کذشتہ ستر سالوں سے کرتے چلے آرہے ہیں اورانھیں یہ بھی معلوم ہے کہ ستر کی دہائی میں اس وحشی پنجابی کی بدتہذیب فوج نے بنگلہ دیش کے ماں بہنوں کے ساتھ کیسے کیسے جانوروں جیسا سلوک رواں رکھا،انھیں یہ بھی پتہ ہے کہ دنیا میں کرایہ پر دستیاب پاکستانی فوج  اور اسکے پنجابی اشرافیہ وہاں کے مردوخواتین کے ساتھ کونسا رویہ اپنا کر انسانی اقدار کی دہجیاں اڑاکر دنیا کے منہ پر کلنک مل رہے ہیں۔
    افسوس  اور ماتم کرنے کا مقام یہ ہے کہ دنیا یہ سب کچھ ہونے اور جاننے باوجود  انجان بنے بیٹھے ہیں  جیسے انھیں علم ہی نہیں ہے کہ برطانیہ کے ناجائز پیداوار پاکستان میں مقبوضہ بلوچستان کے خواتین وحضرات پر گذشتہ سات عشروں سے کیا بیت رہی ہے؟
   بحیثیت انسان ہمیں قابض درندہ پنجابی ریاست اور اسکے فوج اور نام نہاد اداروں سے کوئی گلہ نہیں ہے،وہ بلوچ قوم کے قومی اقتدار روایات،تہذیب رسمورواج،ننگوناموس کیلئے اپنی جان نچھاور کرنے کے روایات جاننے سے قاصر ہیں کیونکہ انکے آنکھوں پر لالچ،بدتہذیبی اوردرندگی کی کالی پٹی  اتنی چڑھی ہوئی ہے کہ وہ یہاں پنجابی اشرافیہ فوج کے مفادات کو تحفظ دینے کے علاوہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتے۔
    مانا کہ پنجابی بدتہذیب ٹھرے انھیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ کیا ہوتاہے مگردنیا اپنے آپ کو مہذب اور تہذیب یافتہ  کہتاہے اورہونے کا دعویدار ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اس خطہ میں ہر بیرونی طاقت سے بلوچ قوم ہزاروں سالوں کیسے نمٹا چلا آرہاہے اور اپنے وطن کا دفاع کیاہے۔اوراس دفاع کیلے ہر دور میں بلوچ مرد زن دونوں نے مل کر اغیار کو سبق سکھانے کیلے ایڑی چوٹی کا زورلگاردشمن کو شکست فاش دیا  ہے اور مذید وہ یہ صلاحیت بھی رکھتے ہیں، کیسے کسی طاقت کے سامنے نہیں جکھناہے یعنی وہ جکھنے کو اپنا توحین اور زمین کے ساتھ غداری گراندتے چلے آرہے ہیں۔انھیں یہ بھی پتاہے کہ بلوچ ہزاروں سالوں سے اپنا تشخص برقرار رکھتے ہوئے دنیا میں مزاحمت کے حوالے سے  اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ اس امیر خطے کے غریب بلوچ کو کسی بھی نتھو خیرا نے زیر خرنے کی کوشش کی تو انکے آنکھیں نکال کر اسی کے ہاتھ پر رکھ کر اسے عبرت کیلئے دنیا میں رسوا ہونے کیلئے چھوڑا جاتاہے۔
     عالمی ادارے اس بات کی تائید کریں گے کہ یہ بات بھی حقیقت اور مانی ہوئی ہے کہ بلوچ قوم نے آج تک بے انتہاطاقت اور حکومت کرنے باوجود نہ کسی ہمسایہ ملک پرللچائی آنکھوں سے دیکھی ہے نہی اس نے کسی کے مذہب،رسمورواج بودوباش اور جغرافیہ کو پامال کرکے اس کے قومیت کو مٹانے اسکے قدرتی معدنی وسائل اور زمین پر قبضہ کرکے ہتھیانے کی کوشش کی ہے۔تاہم جس کسی نے بھی اس کے زمین اور وسائل لوٹنے، اور انھیں زیر کرنے کی ناکام کوشش کی ہے تو وہ سینہ سپر ہوکر مزاحمت  کو اولیت دی ہیں، چاہے اس قابض کا تعلق کسی  تہذیب یا بدتہذیب حکمرانوں کے گروہ یا طبقہ سے رہاہے۔
      اگر ہم بات بدتہذیب اقوام کی کریں تو موجودہ پاکستانی پنجابی  کے گھناونے ننگے  غیر مہذب رویہ نہ صرف ہمارے بلکہ دنیا کے سامنے بھی عیاں ہیں کہ وہ بلوچ قوم کے ساتھ پچھلے ستر سالوں سے کیا گل کھلارہے ہیں۔مہذ اس لئے کہ بلوچ امیر خطہ کا اکلوتاوارث ہے؟ اور میں (پنجابی بھکاری) غریب کیوں ہوں؟اب اس بات کو سمجھانے کیلے دنیا کو اپنے خود غرضانہ پالیسیوں سے نکل کر انسانی اقدار کو بچانے کیلئے اس بھکاری ملک اور اس کے وحشی فوج کو کان سے پکڑ کر پوچھنا ہوگا کہ تمہیں کس نے یہ حق دی ہے کہ تم اس خطہ میں ہزراوں سالوں سے امن شانتی سے رہنے والے بلوچ قوم کے زمین  پر بندوق کے نوک پر قبضہ کرکے اسکے وسائل کی لوٹ مار کیلئے اتنے گرجاو کہ انکے بلوچی قومی روایات اور غیرت کو لغت مال کرکے انکے عزت اور غیرت کے آخری تار یعنی انکے خواتین کو انکے آنکھوں کے سامنے ڈنڈے کے زور پر ہانک کر ریگولر فوج زریعے اغوا کرو، جب عالمی سطح پر تیری سبکی کی نشاندہی کی جائے تو بجائے خجالت ملامت کے انھیں کے ننگ ناموس پر اپنے بدتہذیب رسم ورواج تھونپ کر ان کے بزرگ پاک دامن ماں بہنوں کو بدنام کرنے کیلئے اپنے کاسہ لیس میڈیا پر سرعام اسلح گولہ بارود کے ساتھ دکھائیں کہ میں نے انھیں تخریب کاری دوران گرفتار کی ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اب بھی وقت ہے دنیا کے عالمی ادارے غیرفطری ریاست کے غیر مہذب پنجابی کو اس کا قبل دکھائیں اور اپنا بھی درست کریں کیونکہ انسان اور تہذیبوں کی بھلائی اسی میں ہیکہ اگر بلوچ کی ننگ ناموس اور عزت بھری دنیا رسوا مہذ اسلئے کی جاتی ہو کہ وہ اس امیر بلوچستان کے وسائل لوٹنے کیلئے بلوچ کی نسل کشی اور عزت نفس مجروح کی جائے گی تو یہ انکی  بھی بڑی بھول ہوگی،کیونکہ مزاحمت کا حق ہاتھی کے مقابل چیونٹی 
بھی رکھتاہے یہ فطری حق دنیا کی کوئی طاقت اور مائی کی لال چھین نہیں سکتا۔     
 

© 2013 Daily Sangar. All Rights Reserved.
Email: [email protected], [email protected]