• Sangar English
  • رابطہ
  • آر کائیو
    • خبریں
    • مقبوضہ بلوچستان
    • انٹرنیشنل
    • جنوبی ایشیاء
    • کھیل و فن
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • اداریہ
    • مضامین
    • تجزیہ
    • رپورٹس
    • انٹرویوز
    • بلوچی مضامین
    • براہوئی مضامین
    • شعر و شاعری
  • تصاویر
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیوز
    • آڈیوز
  • کتابیں
  • سنگر میگزین
  • انٹرویوز
  • مضامین/ کالمز
  • اداریہ
  • پہلا صفحہ

تازہ ترین خبریں

ضلع کیچ میں فوجی کیمپ پر حملے

Dec 10, 2019, 7:58 pm

حقوق کیلئے آواز اٹھانا موت کو

Dec 10, 2019, 7:56 pm

ضلع کیچ : گورکی آرمی کیمپ پر

Dec 10, 2019, 6:18 pm

انسانی حقوق کے عالمی دن پر کوئٹہ

Dec 10, 2019, 5:43 pm

امریکا افغانستان میں جنگ ہار

Dec 10, 2019, 5:42 pm

چلی کا فوجی طیارہ انٹارکٹیکا

Dec 10, 2019, 5:41 pm
More...

فوج کا بی بی گل بلوچ کے گھر پرحملہ،’’لاپتہ افراد عالمی دن‘‘موقع پر جرمنی کے تین شہروں میں مظاہرہ کیا گیا، بی این ایم 

Aug 31, 2016, 6:30 pm

کوئٹہ (سنگر نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ 30 اگست کو ’’لاپتہ افراد کا عالمی دن‘‘ کے موقع پر بی این ایم کی جانب سے جرمنی کے تین شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ان مظاہروں کا مقصد بلوچستان میں جاری آپریشن، جبری گمشدگیوں اور بلوچوں کے اغوا کو دنیا کے سامنے عیان کرنا ہے۔ ایسے مظاہرے دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی کرتے رہیں گے، تاکہ پاکستانی مظالم سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ہماری مدد کی جا سکے۔ یہ مظاہرے ایک ہی وقت میں جرمنی کے دارالحکومت برلن، میونخ اور ڈوسلڈورف میں کئے گئے۔ مظاہرین نے پمفلٹ تقسیم کئے اور مقامی لوگوں کو پاکستان کی طالبانائزیشن، اسلامی شدت پسندوں کی ٹریننگ اور بلوچستان میں جاری مظالم اور بلوچستان پر قبضے کے بارے میں آگاہی دی۔ مظاہرین نے پاکستانی خفیہ ٹارچر سیلوں میں تشدد اور ’’مارو اور پھینکو‘‘ کی انسانی علامتی نشان بنا کر پیغام پہنچایا کہ خفیہ زندانوں میں لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک کرکے بعد میں مسخ شدہ لاش کی صورت میں ویرانوں میں پھینکا جاتا ہے یا جعلی مقابلوں میں مارے جاتے ہیں۔ اس وقت پچیس ہزار سے زائد بلوچ فرزند پاکستان کی اذیت گاہوں میں انسانیت سوز تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے، جن پر لاپتہ بلوچ اور شہدا کی تصویروں کے سی پیک کے خلاف نعرے آویزاں تھے۔ ترجمان نے کہا کہ ’’لاپتہ افراد کا عالمی دن‘‘ منانے کا اعلان اعلیٰ سطح پر کیاجاتا ہے مگر متاثرین کی داد رسی کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں اُٹھایا جاتا۔ اس وقت بلوچستان میںآبادی کے لحاظ سے لاپتہ افراد کا فیصد گنا جائے تو یہ یقیناًدنیا کی سب سے بڑی تعداد ہوگی۔ اسی طرح تین لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر کرکے در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ نام نہاد ترقی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بعد فوجی آپریشن میں شدت لائی گئی ہے۔ جس میں کئی گاؤں و بستی صفحہ ہستی سے مٹا کر مکینوں کو ہجرت پر مجبور کیا گیاہے۔ سی پیک کی روٹ و قرب و جوار کی آبادی پر بمباری اور شیلنگ کی جاتی ہے، تاکہ خوفزدہ ہوکر علاقہ خالی کریں۔ اس بمباری میں سینکڑوں بلوچ مرد، خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں۔ مگر بلوچ قوم نے اپنی جد وجہد ترک نہیں کی ہے۔ کیونکہ بلوچ قوم یہ جان چکی ہے کہ نام نہاد ترقی کے نام پر کروڑوں غیر بلوچوں کو بلوچستان میں آباد کرکے بلوچ قوم کا نام و نشان مٹانے کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تمپ گومازئی میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کی چیئر پرسن بی بی گل بلوچ کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے کی پاداش میں اُن کے گھر پر پاکستانی فوج نے چار دفعہ حملے کرکے گھروں میں لوٹ مار اور خواتین و بچوں کو حراساں کیا ہے تاکہ اُنہیں خوفزدہ کرکے انسانی حقوق کیلئے بات کرنے سے دستبردار کرایا جاسکے۔ تمپ ہی کے علاقے خیرآباد سے پاکستانی فوج نے جلال ولی کو اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ دوسری طرف ڈیرہ بگٹی میں جاری آپریشن میں مسلسل مسخ شدہ لاشیں ہسپتال پہنچائی جارہی ہیں۔ درجنوں افراد کو شناخت، پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے کے بغیر دفنایاگیا ہے۔ جو انسانی حقوق کی بے دریغ خلاف ورزی ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ اس جرم پر پاکستانی اداروں کو عالمی عدالت انصاف میں سزا دی جائے۔ 

© 2013 Daily Sangar. All Rights Reserved.
Email: [email protected], [email protected]